خوف پر قابو پانے کا طریقہ for Dummies

جب چاہ کر بھی انسان چند آوازیں، چند تلخ جملے دل و دماغ سے نہ نکال پائے۔۔۔۔

ترجمت معظم محاورات أفلاطون إلى العربية. فعن الإنجليزية نقل فؤاد زكريا محاورة الجمهورية (أو السياسة). وعن اليونانية القديمة، نقل عزت قرني، مع مقدمات وهوامش وملاحظات تحليلية، عدة محاورات هي: فيدون، مينون، بروتاغوراس، أقريطون، أوطيفرون، الدفاع، السفسطائي، وثيثيوس..

ان خوف کے حوالوں میں طاقت تلاش کریں۔ اپنے خوف پر قابو پانے اور ان پر قابو پانے کے لیے ان کا استعمال کریں۔

حتى يكون هذا مؤشرا على الترقية والوصول إلى منصب رفيع بإذن الله

, a translation of course simply cannot match the artistry of the original. Ultimately, mainly because translators of hard specialized research such as the Parmenides

ونصل مع أفلاطون إلى التمعُّن في مفهوم الدولة العادلة – تلك التي تعني "الإنسان مكبَّرًا" – القائمة على مشاعية الأملاك والنساء، اللواتي لا يكون التزاوج معهن انطلاقًا من الرغبات الشخصية، إنما استنادًا لاعتبارات النسل – تلك المشاعية الخاضعة لمفهوم التقشف الصحي، أي المعادي للبذخ؛ تلك الدولة القائمة على التناغم والمستندة إلى فصل صارم بين طبقاتها الأساسية الثلاث التي هي: طبقة الفلاسفة أو القادة، وطبقة الجنود، وطبقة الصنَّاع – والتي هي على صورة التوازن القائم بين المكونات الثلاث للنفس الفردية.

ورنہ انسان میں اتنی قوت مدافعت تو یقیناً پائی جاتی ہے کہ وہ برے سے برے حالات میں بھی اپنے حواس بحال رکھتا ہے لیکن ان حالات میں انسانی روئیے بہت بڑا رول ادا کرتے ہیں ۔۔۔۔۔

Plato’s emphasis on The perfect, and Aristotle’s on the worldly, informs Raphael’s depiction of The 2 philosophers in the School of Athens

تصویر کو غور سے دیکھیں اور اس میں چھپے چہرے کو تلاش کریں اور جانیں اپنے بارے میں چند راز

آپ یقین کر سکتے ہیں کہ آپ کر سکتے ہیں یا آپ یقین کر سکتے ہیں کہ آپ نہیں کر سکتے۔ کسی بھی طرح سے آپ صحیح ہیں۔

بے عملی شک اور خوف پیدا کرتا ہے۔ عمل سے اعتماد اور ہمت پیدا ہوتی ہے۔ اگر آپ خوف پر قابو پانا چاہتے ہیں تو گھر میں بیٹھ کر اس کے بارے میں مت سوچیں۔ وہاں سے نکلیں اور اپنے آپ کو مصروف رکھیں۔

مقارن با زمان تأسیس شدن آکادمی، افلاطون بزرگترین اثر فکری خود را که به صورت مکالمه جدلی میان سقراط و مصاحبان فرزانه وی تنظیم گردیده است و به نام جمهور معروف است منتشر ساخت website در این کتاب افکار و عقاید نویسنده درباره علم و لزوم کاربر آن در حوزه سیاست بیان گردیده است. (افلاطون در آن جمله مشهورش که می‌گوید حکمرانان باید از میان فلاسفه برگزیده شوند به اهمیت این موضوع اشاره می‌کند.) از این قرار مطالبی که در این رساله تشریح و بیان گردیده‌اند خود نوعی توجیه نظری هستند از مقاصد همان مکتبی که افلاطون در آن تاریخ به ریختن بنیانش اشتغال داشت. به واقع جمهور افلاطون را می‌توان چیزی شبیه به راهنمای دروس دانشگاهی برای آکادمی آتن شمرد. چند سالی پس از تأسیس آکادمی، افلاطون به سیراکوس احضار شد. در آن تاریخ دیونیزوس مرده و پسر جوانش ( دیونیزوس دوم ) جانشین وی شده بود. دیون داماد دیونیزوس اول با افلاطون دوست بود و از وی دعوت کرد که سمت آموزگاری شاه جوان را به عهده گیرد و او را با تعلیمات فلسفی آشنا سازد. به این ترتیب فرصتی به چنگ افلاطون افتاد تا به افکار و عقاید خود درباره تربیت شاهان جامه عمل بپوشاند و مرد جوانی را که به حکم وراثت، فرمانروای کشورش شده بود به حکم‌رانی فیلسوف مبدل سازد. وی با سیراکوس رفت ولی تجربه‌ای که در این مورد انجام گرفت با شکست و ناکامی روبرو شد. زیرا پادشاه جوان به هیچ وجه مایل نبود که خود را به آن برنامه سخت و آن انضباط طاقت فرسا ( که از نظر افلاطون برای تربیت حکمرانان حکیم لازم بود ) تسلیم سازد.

وبالمثل ، والله أعلم ، فإن رؤية الحالم لرسام مشهور في حلم تشير إلى إمكانية أن يعرف الله السعادة التي يتمتع بها الإنسان.

میرے لیے ایک خوف ہے جس کے ساتھ میں مسلسل جدوجہد کرتا رہا ہوں۔ میرا سب سے بڑا خوف ناکامی کا خوف ہے۔ اس خوف نے میری بالغ زندگی میں بہت سے مسائل پیدا کیے ہیں۔ اس نے مجھے پریشان کیا، خطرات مول لینے سے گریز کیا، اور مجھے بعض اوقات کچھ بھی نہیں کرنے پر مجبور کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *